منگل، 10 مارچ، 2015

خواتین معاشرے کی تبدیلی مں اہم جزو کا کردار ادا کر سکتی ہیں۔

خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کام کر کے ملک کو ترقی و خوشحالی سے ہمکنار کر سکتی ہیں ۔آر ایل سی سی

دنیا بھر کے رسمی وغیر رسمی شعبوں میں کام کرنے والی محنت کش خواتین کی جدوجہد دنیا بھر جہاں اپنا رنگ بکھیر رہی ہے وہیں پاکستان کے شہر کراچی کی خواتین بھی انمول ہیروں سے کم نہیں ہیں ۔شہرکے دامن میں موجود یہ خواتین اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا بھر میں اپنی مصنوعات باہم پہنچا رہی ہیں مگر اتنے کم معاوضے کے عوض اپنے ہاتھوں سے ان اشیاء کی تیاری کے دوران انہیں کئی اہم مسائل کا سامنا ہے۔ اس کے باوجودخواتین کاحوصلہ ہے کہ ان میں آگے بڑھنے کی جدوجہد ہے یہ جدوجہد ہی آج دنیا بھر میں رنگ لارہی ہے شہر قائد کی یہ خواتین جو سماجی ،اقتصادی،ثقافتی اور بگڑے ہوئے معاشرے کی مایوسی کو تبدیل کرنے کے لئے ایک مظبوط پاکستان کی تعمیر کر رہی ہیں ۔پاکستان کی ہنرمندخواتین نے پاکستان کو بھی دنیا کے ان ممالک کی فہرست میں شامل کروایا ہے جہاں خواتین کی ترقی کے لئے بنیادی اقدامات کو فروغ دیا جاتاہے۔


1954میں بیگم رانا لیاقت نے شہر کے دامن میں (آرایل سی سی )یعنی رانا لیاقت کرافٹمینز کالونی کا سنگ بنیاد رکھا جہاں خواتین کو گھریلوں دستکاری سے متعلق تربیت دی جانے لگی رفتہ رفتہ خواتین کو تربیت اور معاوضہ بھی فراہم کیا جانے لگا کیونکہ بیگم رانا لیاقت کا مقصد صرف تربیت فراہم کرنا نہیں تھا ان کے مقاصد میں خواتین کو مکمل تربیت فراہم کرنا تھی تاکہ وہ اپنے پیروں پر کھڑی ہو سکیں اسی طرح یہ ووکیشنل ٹریننگ خواتین کو دوسروں اہم شعبوں میں بھی تربیت فراہم کرتا ہے جہاں سے خواتین مزید آگے بڑھ سکتی ہیں ۔ان خواتین کی دوران تربیت تیار کردہ چیزوں کو دنیا بھر میں متعارف کروانے کے لئے مختلف مقامات پر منعقدہ نمائش میں رکھا جاتا ہے ۔نمائش میں ان چیزوں کو فروخت بھی کیا جاتاہے جس کی آمدنی کا فائد ہ تیار کرنے والی خواتین کو ہوتا ہے کیونکہ ادارہ آر ایل سی سی بغیر کسی منافع کے ان خواتین کو تربیت فراہم کرتا ہے ان خواتین کو ان کے مقام تک پہنچانے کے لئے اپنا عملی کردار بھی ادا کرتا ہے بعض خواتین تربیت حاصل کرنے کے بعد زیادہ تر آر ایل سی سی کے لئے ہی کام کرتی ہیں ان کا کہنا ہے کہ یہاں کا ماحول انتہائی اچھا ہے یہاں کی خواتین ایک دوسرے کے ساتھ مکمل تعاون کرتی ہے اور مکمل رہنمائی بھی فراہم کرتی ہے اور بعض خواتین اپنے ہی گھروں میں بیٹھ کر نا صرف آر ایل سی سی بلکہ دیگر اداروں کے لئے بھی کا م کرتی ہیں اور یوں ان کی آمدنی میں اضافے کا باعث ادارہ آر ایل سی سی ہی بنتا ہے ۔


آر ایل سی سی کے تحت ناصرف سلائی ،کڑھائی بلکہ جدید ٹیکنالوجی یعنی کمپیوٹر کی تعلیم کے ساتھ بیوٹیشن ، مفت انگلش لیگویج کورسز ، شاپنگ بیگزکی تیاری،کشن کور کی سلائی شرٹس کی سلائی کی بھی تربیت دی جاتی ہے کیونکہ 150سے زائد چیزوں کو ادارہ آر ایل سی سی تیار کرتا ہے جنہیں پاکستان کے بیشتر ادارے آرڈر بھی تیار کرواتے ہے ان چیزوں کی تیاری کے دوران مطلوبہ اشیاء کو مارکیٹ سے خریدا جاتا ہے جس کا مکمل حساب کمپیوٹرائزڈہے تاکہ محنت کش خواتین کو ان کا مکمل معاوضہ مل سکے ۔چونکہ شہر میں شاپنگ بیگز کا استعمال زیادہ ہے اس لئے یہاں شاپنگ بیگز کو یہاں زیادہ تعداد میں تیار کیا جاتا ہے ۔شاپنگ بیگز جو آسانی سے تیار ہوجاتے ہیں یہ زیادہ خواتین کی آمدنی کا ذریعہ ہیں کیونکہ گھروں میں کام کرنے والی خواتین کا زیادہ وقت گھر کی دیکھ بھال میں ہی گزر جاتا ہے اس لئے وہ آسان کام کو ہی ترجیح دیتی ہیں جبکہ زیادہ تر خواتین آر ایل سی سی میں بیٹھ کر ہی کام کو سرانجام دیتی ہیں ان کے نزدیک گھروں میں کام کرنا انتہائی مشکل ہوتا ہے آر ایل سی سی انہیں کام کے ساتھ جگہ کا استعمال بھی مفت فراہم کرتا ہے ۔


آر ایل سی سی جو عرصہ دراز سے خواتین کو تربیت فراہم کر رہا ہے دراصل یہ ادارہ ان خواتین کے حقوق کی عکاسی کرتا ہے اسی لئے خواتین یہاں مکمل اعتمادواطمینان کے ساتھ یہاں کام کرتی ہیں ۔آرایل سی سی خواتین کو روزگار کے حصول کے لئے صرف تربیت ہی فراہم نہیں کرتا بلکہ ان کی صحت اور ان کے بچوں کی تعلیم کا بھی مکمل خیال رکھتا ہے یہاں کام کرنے والی خواتین کے اکثر بچے آر ایل سی سی کے سکول میں معیاری تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔آرایل سی سی کلینک کمیونٹی کی ہر عورت کو صحت کی بنیادی سہولیات باہم پہنچا رہا ہے کلینک میں روزانہ کئی مریض خواتین ورکرز کے علاوہ بھی آتی ہیں ٹیم گھر گھر جاکر کمیونٹی میں ایک نشست کا اہتمام بھی کرتی ہے جس کا مقصد خواتین کو گھر کے اندر رہتے ہوئے ہی آگاہی دینا ہے ناصرف یہ بلکہ کلینک میں خواتین کو ہیپاٹائٹس بی سی ،ایچ آئی ایڈز سمیت دیگر بیماریو جنہیں علاج معالجہ کی بہتر سہولت فراہم کی جاتی ہے یہاں موجود ڈاکٹرزکا کہنا ہے کہ یہاں خواتین کو تمام بیماریوں سے متعلق آگاہی دی جاتی ہے اوردوران زچگی خواتین کو بہتر رہنمائی بھی لیکن یہاں کسی بھی خاتون کو دوران زچگی رکھا نہیں جا تا ہے لیکن آرایل سی سی کے تحت اس ضمن میں انہیں شہر کے پرائیویٹ وسرکاری ہسپتالوں میں داخل بھی کروایا جاتا ہے ۔آر ایل سی سی جو خواتین کو مکمل با اختیا ر بنا نے کا عزم رکھتا ہے اور کئی مختلف پروجیکٹس کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنا بھی رہا ہے۔آرایل سی سی کی پروجیکٹ ایڈمنسٹریٹرکا کہنا ہے کہ آر ایل سی سی کمیونٹی کی خواتین کو مکمل بااختیار بنانا چاہتا ہے کیونکہ یہ خواتین معاشرے کی تبدیلی کا اہم جزو ہیں لہذا جامع اقدامات سمیت خواتین کو سماجی انصاف ،بنیادی حقوق کا تحفظ ،تعلیم وتربیت اور ترقی کے بھر پور مواقع فراہم کئے جائیں تاکہ ملک میں خوشحالی اور ترقی کے مقاصد حاصل ہو سکیں۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں