پیر، 22 دسمبر، 2014

جناح اسپتال میں صفائی اور شجرکاری مہم

کلین کراچی اور کلین جناح پروجیکٹ میں طالبعلموں کی سرگرمی

شہر کراچی جسے ماضی میں مختلف ناموں سے یاد کیا جاتا تھا کسی نے کروکالا، سکندری جنت،  کولاچی اور کسی نے کولاچوں کا خطاب دیا مگر نام کوئی بھی ہو یہ شہر پہلے صرف منوڑہ سے کھارادر تک محیط تھا اس شہر کے چاروں طرف فصیلیں تھیں اور شہر کی جانب دو دروازے میٹھا در اور کھارادر کے نام سے کھلتے تھے اس دور میں جن سیاحوں نے یہاں کا رخ کیا وہ اسے گندگی کا شہر کہتے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ شہر میں جگہ جگہ ندی نالے اور جوہڑ نظر آتے ہیں اور ان سے ہر وقت بد بو آتی رہتی ہے ان کی عورتوں کے بالوں میں تیل ہی تیل نظر آتا ہے جن کے قریب جانے پر ایک عجیب سی ناگوار بو آتی ہے۔ یہ دراصل قیام پاکستان سے قبل بلکہ ماضی میں اس شہر کا نقشہ تھا مگر قیام پاکستان کے بعد جب بلدیہ عظمی اپنا وجود رکھتی تھی تو نہ صرف اس شہر کو وسعت ملی بلکہ اس شہر میں صفائی ستھرائی کے عمل میں تیزی آئی اور شہر صاف ستھرا نظر آنے لگا لیکن بڑھتی ہوئی آبادی کے تناسب سے پھر بھی صفائی ستھرائی کا عمل اس طریقے سے انجام نہیں پاسکا جس طریقے سے ہونا چاہئے تھا مختلف ادوار میں مختلف ناظمین، ایڈمنسٹریٹر ز نے شہر کی صفائی ستھرائی کے لئے خوب کوششیں کیں مگر کوئی خاطر خواہ کامیابی نہ ملی بلکہ اکثریت فیل ہوگئی۔



کراچی کا جناح اسپتال روزآنہ صوبہ بھر سے آنے والے پانچ ہزار  سے زائد مریضوں کو علاج فراہم کرتا ہے۔ شہر کے اس بڑے ہسپتال میں وارڈوں کے گرد گھومتے ہوئے آوارہ کتے ، گندے پانی سے بھرے ہوئے فوارے ،  پان کی پیکوں سے آراستہ راہداریاں اوراطراف میں پھیلے کوڑے کے ڈھیر  شہر میں انسانی صحت کے لئے خطرے کا نشان اور ہمارے لئے لمحۂ فکریہ ہے۔

 کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی نے (کلین کراچی ) شہر کی صفائی کا بیڑہ اٹھا رکھا ہے ان کا کہنا ہے کہ انسانی ذہن کی تبدیلی کے بغیر شہر کو صاف کرنا نا ممکن ہے شہر کی صفائی صرف حکومت ہی کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ معاشرے کے ہر فرد کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ گھر کے ساتھ گھر کے بیرونی حصوں کو بھی صاف کرے تاکہ گندگی کا خاتمہ ممکن ہوسکے اگر معاشرہ صفائی کے اس گھمبیر مسئلے میں حکومتی پالیسی کا ساتھ دے تو یقیناً ہم کراچی کو (کلین کراچی ) صاف رکھ سکتے ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت اس کے حل کے لئے مختلف حلقوں کے ساتھ ملکر شہر کے گلی کوچوں میں اس ضمن میں آگاہی فراہم کر رہی ہے تاکہ لوگ ہمارا بھر پور ساتھ دیں انہوں نے کہا کہ کلین جناح ہسپتال (جناح پروجیکٹ) کی صفائی ستھرائی میں گو گرین اور سحر ویلفئیر سوسائٹی کا بڑا اہم کردار ہے جنہوں نے طالبعلموں کے ساتھ ملکر جناح ہسپتال کو صاف کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ مختلف یونیورسٹیوں سے آنے والے تین سو سے زائد رضاکاروں نے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) کو صاف کرنےمیں پہل کی ہے۔ اس موقع پر کوڑا کرکٹ اورطبی فضلے کو ٹھکانے لگایا گیا اور نکاسی کے نظام کی بھی صفائی کی گئی۔ دیواروں  پر لکھے  سیاسی نعروں پر رنگ پھیرا گیا اور ان کی جگہ پر اثر اور اچھی ترغیبات  کے پیغامات لکھے گئے۔

 یقیناً انہی کو دیکھتے ہوئے دوسرے طبقوں کے لوگ بھی آگے بڑھیں گےاور ایک دن یہ شہر (کلین کراچی ) صاف شفاف ہوگا اس موقع پر سحر ویلفئیر سوسائٹی کے بانی فیضان شوکت نے بتایا کہ وہ کمشنر کراچی کے اس مشن کو جاری وساری رکھتے ہوئے شہر بھر میں پھیلائیں گے جبکہ سحر ویلفئیر سوسائٹی کی صدر اجالا شجاعت نے بتایا کہ ہم نے صفائی ستھرائی کے اس مشن میں ہسپتالوں کو بھی شامل کیا ہے جن کی صفائی سب سے پہلے بہت ضروری ہے کیونکہ جب ہم نے شہر کے مختلف مقامات کا تفصیلی دورہ کیا تو ہسپتالوں کی حالت دیکھ کر دنگ رہ گئے اسی لئے پروجیکٹ جناح یعنی کلین جناح ہسپتال کو شروع کیا تاکہ صفائی کے اس عمل کو مزید بڑھایا جاسکے جبکہ گو گرین کے نائب صدر اسلان علی اور ٹاسک کوآرڈینیٹر زہرہ بتول نے بتایا کہ ہم طالبعلموں نے پاکستان کو خوبصورت بنانا ہے لیکن صفائی ایک بڑا چیلنج ہے۔ ہر شہری کو شکایت کرنے اور انگلی اٹھانے کے بجائے اپنی ذمہ داری کا بھی احساس کرنا چاہیئے۔ہمیں ملکر ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے گوگرین کمشنر کراچی کے اس مشن کو آگے لیکر بڑھے گی ۔اس موقع پر کمشنر کراچی نے جناح ہسپتال میں پودے لگا کر شجر کاری مہم کا بھی آغاز کیا بلکہ انہوں نے جناح ہسپتال انتظامیہ کو صفائی ستھرائی کا سامان بھی فراہم کیا ۔ کراچی کنٹونمنٹ بورڈ نے اس موقع پر  صفا ئی مہم میں عملہ، پانی کے ٹینکر اور  دیگر ضروری سامان کے ساتھ بھر پور حصہ لیا  اور  کراچی کنٹونمنٹ بورڈ کے چیف انسٹرکشن خالد محمود بھٹہ صاحب نے نگرانی کے فرائض سرانجام دیئے۔